aqwal e zareenBlogUrdu Corner

شیخ سعدیؒ کے دس بہترین اقوال جو آپ کو بچوں کی

شیخ سعدیؒ کے دس بہترین اقوال

شیخ سعدیؒ کے دس بہترین اقوال

آپ کا اصل نام مشرف الدین بن مصلح الدین عبداللہ تھا۔  ایران کے شہر شیراز میں پیدا ہوئے ۔ آپ کی پیدائش 1184میں جبکہ وفات1291میں ہوئی۔ پھر آپ نے اپنی زندگی میں بہت سے ممالک کا سفر کیا اوراپنی زندگی میں بہت علم و دانش حاصل کرنے کیلئے سفر کیا۔ آپ نے اپنی زندگی میں کئے گئے سفر کے دوران ان سے حاصل شد ہ مشاہدوں پر بہت سے کتابیں لکھیں۔ جن میں سے گلستان سعدی اور بوستان سعدی بہت مشہور ہوئی۔آپ نے زندگی کے مختلف پہلوؤں پر لوگوں کی رہنمائی کی ۔ بچوں کی تربیت کے حوالےآپ نے زندگی کے مختلف پہلوؤں پر لوگوں کی رہنمائی کی ۔ بچوں کی تربیت کے حوالے سے آپ کیچند قول ایسے ہے جن سے بچوں کی بہترین تربیت کی جاسکتی ہے۔آپ نے کہا کہ جس بچے کی عمر دس سال سے زیادہ ہوجائے اسے نا محرموں اور ایروں غیروں میں نہ بیٹھنے دو۔

اگر تو چاہتا ہے کہ تیرا نام باقی رہے

۔ تو اولاد کو اچھے اخلاق کی تعلیم دے۔ اگر تجھے بچے سے محبت ہے۔ تو اس سے زیادہ لاڈ پیار نہ کر۔ بچے کو استاد کا ادب سیکھاؤ اور استاد کی سختی سہنے کی عادت ڈالو۔ بچے کی تمام ضروریات کو خود پورا کرو۔ اور اسے ایسے عمدہ طریقے سے رکھو تاکہ وہ دوسروں کی جانب نہ دیکھے۔ شروع شروع میں پڑھاتے وقت شاباش سے بچے کی حوصلہ افزائی اور تعریف کرو۔ وہ جب اس طرف راغب ہوجائے اسے اچھے اور برے کی تمیزسیکھاؤ۔ اور ضرورت پڑے تو سختی بھی کرو۔ بچے کو دستکاری یعنی ہنر سیکھاو۔ اگر وہ ہنر مند ہوگا۔ تو برے دنوں میں بھی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی بجائے اپنے ہنر سے مدد لے گا۔ بچوں پر کڑی نظر رکھو تا کہ وہ بْروں کی صحبت میں نہ بیٹھے۔ آپ کے چند قول ایسے ہیں جن سے بچوں کی بہترین تربیت کی جاسکتی ہے۔

آپ نے کہا کہ جس بچے کی عمر دس سال

سے زیادہ ہوجائے۔ اسے نا محرموں اور ایروں غیروں میں نہ بیٹھنے دو۔ اگر تو چاہتا ہے کہ تیرا نام باقی رہے تو اولاد کو اچھے اخلاق کی تعلیم دے۔ اگر تجھے بچے سے محبت ہے تو اس سے زیادہ لاڈ پیار نہ کر۔ بچے کو استاد کا ادب سیکھاؤ اور استاد کی سختی سہنے کی عادت ڈالو۔

بچے کی تمام ضروریات کو خود پورا کرو اور اسے ایسے عمدہ طریقے سے رکھو۔ تا کہ وہ دوسروں کی جانب نہ دیکھے۔ شروع شروع میں پڑھاتے وقت شاباش سے بچے کی حوصلہ افزائی اور تعریف کرو۔ وہ جب اس طرف راغب ہوجائے اسے اچھے اور برے کی تمیزسیکھاؤ۔ اور ضرورت پڑے تو سختی بھی کرو۔  بچے کو دستکاری یعنی ہنر سیکھاؤ۔ اگر وہ ہنر مند ہوگا۔ تو برے دنوں میں بھی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی بجائے اپنے ہنر سے مدد لے گا۔ بچوں پر کڑی نظر رکھو تا کہ وہ بْروں کی صحبت میں نہ بیٹھے۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker